ہچیسن پورٹس پاکستان ملک کا واحد گہرے پانی کا کنٹینر ٹرمینل ہے جسے سوپر پوسٹ پانامیکس جہازوں کو سہولت فراہم کرنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ یہ پورٹ کیماڑی گروئن بیسن پر واقع ہے جو کراچی میں داخل ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے کارگو جہازوں کا انتہائی باسہولت رسائی فراہم کرتا ہے ۔
گہرے پانی کا یہ ٹرمینل 1.4 ارب ڈالر کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے اور اس ٹرمینل کو پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے تحت چلایا جاتا ہے۔ نجی طور پر اس پورٹ کی ملکیت ہچیسن پورٹس پاکستان کے پاس ہے جو ہچیسن پورٹ ہولڈنگز لمیٹڈ (ایچ پی ایچ) کا ذیلی ادارہ ہے۔
ہچیسن پورٹس نے اس ٹرمینل کی ترقی اور ٹیکنالوجی میں 600 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جبکہ کراچی پورٹ ٹرسٹ اس اشتراکی معاہدے کے تحت کنٹینر ٹرمینل کے لئے زمین کی فراہمی کے لئے 350 ملین ڈالر سے زائد سرمایہ لگا چکا ہے ۔
کراچی پورٹ میں اس سہولت کے اضافہ سے پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوگیا ہے جہاں گہرے پانی کی کنٹینر پورٹ ہے۔ اس نے 2016 میں کمرشل آپریشنز کا آغاز کیا اور اس میں دنیا کی بعض جدید ترین ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔
ہچیسن پورٹس پاکستان سسٹمز اور پروسیجرز میں بہتری کے لئے پاکستان کسٹمز کے ساتھ کام کررہا ہے تاکہ کارگو کی کلیئرنس آسانی اور تیزرفتاری سے سرانجام پائے جس سے تاجروں کو فائدہ پہنچے گا۔
ہچیسن پورٹس بنیادی طور پر سی کے ہچیسن ہولڈنگز لمیٹڈ (سی کے ہچیسن) کی پورٹ و متعلقہ خدمات کا ڈیویژن ہے۔ ہچیسن پورٹس دنیا کا صف اول کا پورٹ انویسٹر، ڈیولپر اور آپریٹر ہے جو ایشیاء، مشرق وسطیٰ، افریقہ، یورپ، امریکاز اور آسٹریلیشیا کے 26 ممالک پر پھیلی ہوئی 51 پورٹس میں اپنے پورٹ آپریشنز کا وسیع نیٹ ورک رکھتا ہے۔
گزشتہ سالوں کے دوران ہچیسن پورٹس کے لاجسٹکس اور ٹرانسپورٹیشن سے متعلقہ کاموں بشمول کروز شپ ٹرمینلز، ایئرپورٹ آپریشنز، ڈسٹری بیوشن سینٹرز، ریل سروسز اور شپ ریپئر کی سہولیات میں وسعت آگئی ہے۔ سال 2014 تک کمپنی مجموعی طور پر 82.9 ملین (20 فٹ ایکولینٹ یونٹس) کو ہینڈل کرچکی ہے۔
مجموعی لمبائی برائے کی
1500 میٹرز رقبہ 4 برتھوں میں 375 میٹرز کے حساب سے منقسم ہے
یارڈ کا مجموعی رقبہ
تقریباََ85 ہیکٹرز
گہرائی میں مزید اضافہ
ہچیسن پورٹس پاکستان ملک میں شپنگ کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے کے لئے 16 میٹر گہری کی سائیڈ کی سہولت پیش کرتا ہے ۔ کاروباری ضروریات کی بنیاد پر مستقبل میں اسے 18 میٹر تک گہرا کیا جاسکتا ہے ۔
رعایت کی لمبائی
رضاکارانہ طور پر قبول شدہ شرائط و ضوابط پر منحصر ہے، 25 سال کے عرصے تک کراچی پور ٹرسٹ کی طرف سے تعمیراتی کام کی منتقلی (BOT) کی بنیاد پر رعایت دی گئی تھی